ڈاکٹرا مجد ثاقب اس مملکت خداداد کے ایک ایسے سپوت ہیں جنھوں نے قوم کے اس درد کو دل سے محسوس کیا اور ’’اخوت‘‘ کی شکل میں عملی طورپر قدم بڑھایا۔
ڈاکٹر امجد ثاقب نے ایک خیال کو سرکارؐ کی حیات سے تھاما اور تھامے رکھا تو ایک چمن کھل اٹھا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ فروغ پذیر۔
ڈاکٹر امجد ثاقب جیسے دردِ دل رکھنے والوں کے چہروں پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے وہاں نور کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
ڈاکٹر امجد ثاقب غریب نہیں لیکن غریبوں سے پیار کرتا ہے۔
ڈاکٹر امجد ثاقب ان لوگوں میںسے ہے جو ایسے معاشرے کی تعمیر کا خواب زندہ رکھے ہوئے ہے اور اس کی تعبیر غریبوں میں بانٹنا چاہتا ہے۔
ڈاکٹر امجد ثاقب آب ِ زم زم کی طرح اُجلے اور آئینے کی طرح شفاف انسان ہیں۔
بعض لوگ طبعاً معمار ہوتے ہیں اور یک سوئی کے ساتھ تعمیرِ مسلسل کو اپنا اسلوبِ زندگی بنانے پر قادر ہوتے ہیں۔اسے ایک طرزِ زیست بنا کر جی سکتے ہیں۔ بابا امجد ثاقب مجھے اسی زمرئہ معماران میں شامل لگتے ہیں۔
ڈاکٹر امجد ثاقب عملی طور پر حرص‘ لالچ اور طمع کی جگہ ایثار اور قربانی کا جذبہ لے کر غربت کے خاتمہ کی جدوجہد کا حصہ ہیں۔
ڈاکٹر امجد ثاقب آدمی نہیں ایک معجزہ ہے ۔ ان سے ملیں تو آپ محسوس کریں گے کہ ان کے وجود کے گرد نور کا ایک ہالہ ہے۔
ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب کے لفظوں میں اللہ تعالیٰ نے سچائی کی تاثیر رکھ دی ہے جو مجھے بڑے بڑے ادیبوں کے ہاں بھی دکھائی نہیں دی۔
ڈاکٹر امجد ثاقب کا ذہن ایک ترشا ہوا ہیرا ہے۔ ایک مستندطبیب‘ ممتاز منتظم ‘ اللہ اوررسول ؐ کی محبت میں ڈوبا ہوا مسلمان۔