اس سارے سفر میں ہمارا کام ایک موذن کا سا تھا جس کی ذمہ داری اذان دینا ہے۔ کون موذن کی آواز سنتا ہے‘ کون خدا کے گھر پہنچتا ہے یہ تو توفیق کی بات ہے اور توفیق اُسی کے
یہ مختصر سرگزشت ان چند دنوں کی ہے جو ہم نے سیلاب زدگان کے ساتھ گزارے۔ جنوبی پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان‘ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان۔ یہ روداد آنسو بہانے یا الزام تراشی کے لیے نہیں اصلاحِ احوال کے لیے ہے۔ اس
خدا کی راہ میں دینا ہر شخص کی خواہش ہے اور اگر زندگی میں کوئی ایسا مقام آجائے جب ہزاروں لوگ مشکل میں ہوں تو یہ خواہش اور بڑھ جاتی ہے۔پاکستان سے ہمارے ساتھ آئے نامور کرکٹرشعیب اختر نے اپنا
یہ مختصر سرگزشت ان چند دنوں کی ہے جو ہم نے سیلاب زدگان کے ساتھ گزارے۔ جنوبی پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان‘ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان۔ یہ روداد آنسو بہانے یا الزام تراشی کے لیے نہیں اصلاحِ احوال کے لیے ہے۔ اس
روٹی والے بابا کی کہانی
کچھ لوگوں کو یہ کہانیاں اچھی لگتی ہیں۔ کچھ کو ان پہ یقین نہیں آتا۔ کچھ لوگ برکت کا مفہوم سمجھتے ہیں‘ کچھ لوگ اس سے انکار کرتے ہیں۔کسی کو قطرے میں دریا دِکھتاہے‘ کسی
یہ مختصر سرگزشت ان چند دنوں کی ہے جو ہم نے سیلاب زدگان کے ساتھ گزارے۔ جنوبی پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان‘ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان۔ یہ روداد آنسو بہانے یا الزام تراشی کے لیے نہیں اصلاحِ احوال کے لیے ہے۔ اس
تقریب کا پہلا حصہ اختتام کو پہنچا۔صدرِ پاکستان رخصت ہوئے۔ اعزازات کی تقسیم‘ تقریریں‘ کچھ سوال‘ کچھ جواب لیکن سیلاب زدگان کا ذکر ختم نہ ہوا۔ بیسیوں لوگ جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے آگاہ تھے وہاں موجود تھے۔ ہر شخص جاننا
یہ مختصر سرگزشت ان چند دنوں کی ہے جو ہم نے سیلاب زدگان کے ساتھ گزارے۔ جنوبی پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان‘ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان۔ یہ روداد آنسو بہانے یا الزام تراشی کے لیے نہیں اصلاحِ احوال کے لیے ہے۔ اس
اسلام آباد میں دو دن رہنے کے بعد احساس ہوا کہ سیلاب کے بعد کے معاملات سیلاب سے بھی زیادہ نازک ہیں۔ ہمارا جذبہ شاید عارضی ہے۔ ہم نے ان لوگوں کو بہت جلدفراموش کردیا جن کے زخم ابھی تک
سفینۂ غم کی اگلی منزل۔اسلام آباد سے واپسی کے بعد ہماری اگلی منزل سکھر‘ شکار پور‘ جیکب آباد‘ جعفر آباد‘ ڈیرہ مراد جمالی اور بلوچستان کے کچھ دیگر علاقے تھے۔ وہ دور دراز قصبے اور گاؤں جہاں پانی ابھی تک