06 Mar

Operation Amar Bil Maroof-آپریشن امر باالمعروف

آپریشن بلیک تھنڈر‘ آپریشن شیر دل‘ آپریشن راہِ حق‘ آپریشن راہِ راست‘ آپریشن صراطِ مستقیم‘ آپریشن خیبر‘ آپریشن راہِ نجات‘ آپریشن ضربِ عضب اور اب آپریشن ردالفساد……
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
ایک طویل فہرست ہے جو ختم ہونے کو نہیں آتی۔یہ تمام آپریشنز امن و امان کے لیے کیے گئے۔ان کا مقصد دہشت گردوں کا صفایا تھا۔عزم‘ ہمت‘ حوصلہ۔ گولہ بارود‘ زورِ بازو اور پھر جزا و سزا…… جب ہر طرف فساد کا اندیشہ ہو تو تلوار اٹھانا پڑتی ہے۔ لوگ گھر سے بے گھر ہوتے ہیں۔بستیاں تہہ و بالا ہوتی ہیں۔ درودیوار اجڑ جاتے ہیں اور خون بھی بہتا ہے لیکن یہ سب باربار کیوں؟ پاکستان دارالحرب نہیں۔پھر بھی یہ کھیل اکثر کھیلا جاتا ہے۔ کیا تفکر کا دامن چھوٹ گیا۔ کیا تحمل کا باب بند ہوا۔ کیاتدبر کا فقدان ہے۔ ایسا کیا ہے کہ ہاتھ ترکش تک ہی جائے۔ تاریخ ایک سبق اور بھی تو سکھاتی ہے۔ وہ سبق جو اللہ کے رسول ؐ نے سکھایا۔ محبت اور رواداری۔ ایثار‘ قربانی اور مواخات!کون نہیں جانتا کہ تاریخ کی سب سے بڑی فتح‘ فتح مکہ تھی۔جس کے بعد ایک نیا عہد شروع ہوا۔ ایک نئی دنیا تعمیر ہونے لگی۔ یہ فتح تاریخ کا وہ باب ہے جس میں کام یابی کے سوا اور کچھ نہیں۔جب مفتوخ اورمغلوب گلے سے لگ گئے اور ایک امت وجود میں آئی۔ فاتح تو وہی ہے جو دلوں کو فتح کرلے۔
حالیہ تاریخ میں دو ملکوں نے بھی رواداری دکھائی۔جنوبی افریقہ اور روانڈا……؛روانڈا کا قتل ِ عام کس کو یاد نہیں۔ ہوتوHutu قبیلہ نے Tutsiقبیلہ پہ چڑھائی کردی‘آٹھ لاکھ سے زیادہ لوگ بے دردی سے قتل ہوئے۔ بین الاقوامی ادارے گنگ تھے اور انسانیت ماتم کناں۔ اقوام متحدہ کی امن فوج اس و قت پہنچی جب محبت کے نغمے بظاہر سو گئے تھے اور گلیاں خون سے تر ہوچکی تھیں ”کیا سب قتل ہوں گے؟“ یہ کہہ کر کچھ لوگوں نے ماضی پہ لکیر کھینچی اورنئے نقوش بنانے لگے۔ محبت اور رواداری۔یہی راستہ ہے۔یہی راہِ نجات ہے اوریہی سچ بھی ہے۔ اب روانڈا میں امن ہی امن ہے۔ آپریشن بلیک تھنڈر سے آپریشن ردالفساد تک یہ سارے آپریشنز درست لیکن یہ سب نہی عن المنکر کی تصویر تھے۔برائی کو کیسے مٹایا جائے۔ ظلم کا ہاتھ کیسے تھاما جائے۔ اب ایک اور آپریشن کی ضرورت ہے‘ آپریشن امر باالمعروف۔
قرآن میں معاشروں کی تعمیر کے دو راستے بتائے گئے۔ نہی عن المنکر اور امر باالمعروف…… پہلے برائی سے روکنا اور پھرنیکی کی ترویج اور تبلیغ ……نیکی اور برائی کے خلاف دو گروہ ہوتے ہیں۔ ایک جو برائی سے روکے اور ایک وہ جو نیکی کی تلقین کرے۔ فوج اور حکومت نے اپنا کام کردیا۔اچھا یا برا‘ کم یا زیادہ۔ اس پہ بات چلتی رہے گی۔اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان علاقوں کا رخ کریں اور خوشبو پھیلائیں۔ محبت اور اخوت۔کچھ ہی عرصہ پہلے سابق گورنر خیبر پختونخواہ مہتاب عباسی نے اخوت کو دعوت دی اور ہم فاٹا پہنچ گئے۔ بہت لوگ مانع آئے۔ ابھی خون بہہ رہا ہے۔ابھی بارود کی بو ختم نہیں ہوئی۔
انیس دم کا بھروسہ نہیں ٹھہر جاؤ
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے
ہمیں‘ لیکن امرباالمعروف پہ بھروسہ تھا۔ نیکی کی اپنی طاقت ہوتی ہے۔ کوئی اس راہ میں جم نہیں پاتا۔رواداری اور عفو و درگذر تو ایک سیلِ رواں ہے۔ چراغ روشن ہونے لگے اور چند ہی ماہ میں بیس ہزار خاندانوں سے اخوت و محبت کا رشتہ قائم ہوگیا۔خار‘ عنایت کلے‘ نواگئی‘ پشت‘ راغان‘ قذافی‘ بابر میلہ‘ کلایہ‘ کوہاٹ‘ درہ آدم خیل‘ پارہ چنار‘ صدہ‘ شوہ‘ بگن‘ لنڈی کوتل‘ میاں منڈی‘ جمرود‘ باڑہ‘ یکہ غنڈ‘ بنوں‘ ڈومیل‘ بکاخیل‘ لکی مروت‘ ٹانک اور فرنٹیرر ریجن ڈیرہ اسماعیل خان۔کتنے ہی قصے کتنے ہی گاؤں۔ایسے ہی کام کچھ اور اداروں نے بھی کیے لیکن زخم ابھی مندمل نہیں ہوئے‘ درد ابھی باقی ہے۔ماضی کو بھولنے میں ابھی وقت لگے گا۔ یوں بھی ماضی پہ اختیارکہاں یہ تو کہیں نقش ہو کر کسی اور کا ہوگیا۔ہاں مستقبل انسان کے ہاتھ میں ہے۔
آپریشن ردالفساد کے ساتھ ساتھ آپریشن امرباالمعروف۔ مخیر حضرات‘ غیر سرکاری تنظیمیں‘ پرائیویٹ ادارے……یہ جنگ معمولی جنگ نہیں۔ساری توانائیاں اس بھٹی میں جھونکنا ہوں گی۔ فاٹا کے آٹھ قبائلی علاقے ہیں۔ کوئی سے آٹھ شہر ان آٹھ کو اپنالیں۔ کچھ سکول‘ کچھ ہسپتال‘ کچھ ووکیشنل سنٹر‘ کچھ سڑکیں ……رضا کار بھی جائیں‘ طالب علم‘ استاد اور اہلِ دین بھی۔ نیکی کے علمبردار اور بھی بہت ہیں۔ درخت لگائیں‘ صفائی کریں‘ تعلیم ِ نسواں‘ تعلیم ِ بالغاں‘ حفظانِ صحت‘ نکاسی آب…… کسی کا دل ہو تو سیر کے لیے جائے کہ یہ بھی معیشت کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ امرباالمعروف کے بہت سے پہلو ہیں۔جہالت‘ ناخواندگی‘ تعصب‘ جھوٹ‘ غیبت‘ ملاوٹ سے بچنا اور بچانا بھی امرباالمعروف ہے۔ ایثار‘ قربانی‘سچائی‘ دیانت‘ تحمل‘ برداشت کی تعلیم دینا بھی امرباالمعروف ہے۔ نیکی یہی نہیں کہ سرنیاز کسی کے حضور جھک جائے۔خدا کی مخلوق کو کو غم سے دور کرنا بھی نیکی ہے۔ گلی گلی کوچہ کوچہ بستی بستی۔گلگت بلتستان سے لے کر بحیرۂ عرب کے ساحل تک۔کلمہئ خیر۔ آپریشن امر باالمعروف!