میں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔میں اس صبح کا منتظر ہوں جو اڑھائی کروڑ بچوں کو سکول جاتا ہو ا دیکھے گی۔ معطر‘ مہربان‘ جاں فزا۔
میں محوِ حیرت ہوں اور خوش بھی!
لوگ کہتے تھے کہ ہم زوال کی انتہا پہ ہیں۔چراغ گل ہوگئے‘ روشنی جاتی رہی۔ اندھیرا ہی اندھیرا‘ دھواں ہی دھواں۔ ہر طرف گھٹن‘حبس‘ بے بسی ……وہ مائیں ہی نہیں جو کسی مجاہد
عبدالستار ایدھی کا پہلا مکالمہ جو انھوں نے اپنے رب سے کیا۔
”اے خدائے ذوالجلال! اے دلوں کے راز جاننے والے!اے میرے عظیم رب!
”میں عبدالستار ایدھی ہوں۔میں نے ساٹھ برس قبل لو گوں کی خدمت کا آغاز‘ میٹھا در